عکسِ آرزو
ہاں یہ مل گئی ۔۔ یہ لو۔ امی نے مجھے فیملی البم سے ایک بلیک اینڈ وہائٹ تصویر نکال کر پکڑاتے ہوئے کہا، جسکی میں کئی دنوں سے فرمائش کر رہا تھا۔ میں نے ذرا
ہاں یہ مل گئی ۔۔ یہ لو۔ امی نے مجھے فیملی البم سے ایک بلیک اینڈ وہائٹ تصویر نکال کر پکڑاتے ہوئے کہا، جسکی میں کئی دنوں سے فرمائش کر رہا تھا۔ میں نے ذرا
بوڑھے کو اپنے وجود کا احساس ہوا اور آنکھ کی درز نیم وا کر کے دیکھی تو سامنے دیوار پر لگی سکرین پر سال 2046 اور مارچ کے مہینے کی کوئی تاریخ نظر آئی جو
شاید کہانی کوئی بھی نئی نہیں ہوتی، شاید ہر کہانی کسی نہ کسی طور کسی نہ کسی فرد کے ساتھ کسی نہ کسی زمانے میں پیش آ چکی ہوتی ہے۔ جزئیات، کردار اور اندازِ بیاں
گاڑی کی ٹمٹماتی ڈیجیٹل گھڑی کے نمبروں پر نظر پڑی تو دیر ہونے کا احساس ہوا، لاشعوری طور پر گاڑی کے ایکسیلریٹر پر پاؤں کا دباؤ بڑھ گیا۔ رفتار ذرا سی بڑھ گئی، چند لمحات
والد صاحب کا معاملہ میرے ساتھ شروع سے ذرا سخت ہی رہا۔ ایسا نہیں کہ مجھے کوئی گلہ ہے بلکہ میں تو شکرگزار ہوں کہ کیرئیر کے جس مقام پر آج ہوں اس میں انکی
جوان !! اٹینشن !! – کیپٹن فلپ کی پاٹ دار آواز بحری جہاز کے عرشے پر گونجی۔ یہ آواز جوانوں کو متوجہ کرنے کیلئے تھی اور یہ سفر ایمبیسڈر کمپنی سلطنتِ برطانیہ کے اس بحری
وہ دہم جماعت کے سیکشن ڈی کے سب سے آخری ڈیسک کے آخری کونے میں بیٹھا کرتا، اب سے نہیں بلکہ پچھلی تمام جماعتوں میں بھی اسکی وہ جگہ برقرار رہی، کبھی کسی نے قبضہ
لو جی سفر تے چلے او جاندے جاندے نیکی دا کم کیتی جاؤ اللہ تہاڈا آن دا تےجان دا مقصد پورا کرے. اے اک مسجد بنا ریا واں اللہ دے گھر دی تعمیر واسطے سیمنٹ
انکا نام شاید سلمٰی ہوگا مگر گاؤں بھر میں سلو کے نام سے جانی جاتی تھیں. گاؤں بھر کی لاڈلی اور ہر گھر کی فرد. چھوٹوں کیلئیے سلو آپا, بڑوں کیلئیے سلو پُتر اور خواتین
میکلیوڈ روڈ لاہور پر آتے ہوئے ریلوے سٹیشن کی طرف آئیں تو آپ اس مقام پر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے میکلیوڈ روڈ شروع ہوتی ہے, یہ جگہ آسٹریلیا چوک کہلاتی ہے. وجہ تسمیہ تو