• جنوری 20, 2025

کانٹا

یہ ملاقات بائیس برس کے بعد ہونا تھی، ان بائیس برسوں میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چکا تھا، بائیس برس قبل کا ہمارا صرف تعلق نہیں تھا، ہمارا یارانہ تھا، ایسا یارانہ جسے اثاثہ کہا جا سکے۔ دن رات کا تعلق، دکھ درد کا تعلق، سٹوڈینٹ لائف میں گلبرگ فردوس مارکیٹ میں ایک فلیٹ رینٹ پہ لے رکھا تھا، ایک ہی علاقے اور دو قریب قریب شہروں کے چار دوست، ہم چاروں ایک دوسرے کے دکھ درد کے ساتھی تھے۔ جیب خرچ ختم ہو جاتا تو چاروں میں سے ایک کے پاس بھی اگر کچھ نکل آتا کسی کو پریشان ہونے کی ضرورت نہ ہوا کرتی تھی۔ پریشانی، بیماری، ذہنی دباؤ، شدید مالی تنگی حتیٰ کہ فاقوں میں بھی ہم ایک دوسرے کے سنگی ساتھ تھے، ایک وقت ایسا بھی آیا کہ لگتا تھا کہ گھر والے اب بہت پیچھے رہ گئے ہیں، اپنے یار دوست زندگی کی کمائی لگنے لگی تھی۔

جوانی وقت بھروسہ گنواتے گنواتے
عمر گزر گئی دوست کماتے کماتے
ع

ہم برے وقت کے آزمودہ دوست تھے اور وہ بھی دو چار دن سے نہیں، بلکہ سالہا سال کا تعلق تھا۔ ایک دوسرے کی تعلیم میں مدد کرتے کرتے ہم ایک دوسرے کی پروفیشنل زندگیوں میں مدد کرتے اور یوں ہم چاروں نے اکٹھے ہی ترقی کی تھی، کسی کو کوئی بہتر موقعہ ملتا تو سب سے پہلے اپنے یاروں کے ساتھ شئیر کیا جاتا۔ یوں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر چلتے چلتے ہم زندگی میں بہت دور نکل آئے تھے، تعلق مگر ہمارا ویسے کا ویسا ہی مضبوط رہا، ان میں دو انگلینڈ سیٹل ہو گئے، ایک آئیرلینڈ اور میں کینیڈا میں۔شادیاں ہو گئیں، فیملیاں بن گئیں، پھر بچے بھی بڑے ہو گئے۔ بیس برس قبل میں لندن گیا تو خالد سے ملاقات نہ ہو سکی تھی، جس دن میری لندن فلائٹ تھی، اسی دن اسے پاکستان جانا پڑ گیا۔ نعیم بھی آئیر لینڈ سے آ گیا تھا وحید اور نعیم کے ساتھ خوب وقت گزرا تھا۔ سب ویسے کے ویسے ہی تھے، کچھ بھی تو نہ بدلا تھا۔
خالد سے نہ مل پانے کا قلق ضرور دل میں تھا۔ اسے نہیں جانا چاہئیے تھا، میں آ رہا تھا۔۔اسے خبر تھی، پھر بھی چلا گیا۔ چند برس پہلے جب میں کراچی میں جاب کر رہا تھا اور وہ بحرین سے واپس لاہور آیا تھا، تو اس نےصرف ایک فون کال۔۔جی صرف ایک بار فون پہ کہا تھا کہ عمران۔۔آ جا یار۔۔اسلام آباد جانا ہے اکٹھے جائیں گے۔ جمعے کا دن تھا، میں نے اسی وقت کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن سے ٹرین پکڑی، رات بھر سفر کیا، صبح لاہور پہنچا۔ ہم دونوں اکٹھے اسلام آباد گئے، کام کیا اسی دن واپس لاہور آئے اور میں شام کی ٹرین سے کراچی واپس ہو لیا۔
تو اب خالد کیوں پاکستان چلا گیا؟ یہ کانٹا کئی سال سے دل میں تھا۔ فون پہ بات ہوجایا کرتی تھی، پھر ویڈیو کال کا زمانہ آیا تو پھر ہماری کابینہ ویڈیو کالز پر وقتاً فوقتاً جمع ہو جایا کرتی، ان بیس بائیس برسوں میں ہمارا ربط نہیں ٹوٹ سکا تھا۔
اگست کے شروع میں میں نے کال کی، اس بار خالد کو اطلاع کرنا چاہتا تھا کہ میں سکاٹ لینڈ آ رہا ہوں۔ وہ لندن میں تھا، کہا کہ دو منٹ دو تمھیں کال بیک کرتا ہوں۔۔وہ دو منٹ اگلے دو ہفتے میں بھی نہ آئے۔ میں نے اپنا روٹ تبدیل کر دیا۔ پہلے سکاٹ لینڈ براستہ لندن جانے کا پروگرام تھا، میں نے اب براستہ آئیرلینڈ کر دیا۔ دل میں ںیس برس سے پل رہا کانٹا اب ڈبل ہو چکا تھا۔ ایہ ہلکا سا قلق، ایک رنج سا تھا۔ شاید وقت نے بہت کچھ بدل دیا تھا جسے میں محسوس نہ کر ںسکا تھا۔ شاید مجھے کئی برس قبل ہی سمجھ جانا چاہئیے تھا۔ آئیرلینڈ پہنچ کر نعیم سے گلے ملا تو جیسے روح تازہ ہو گئی۔ ڈبلن میں بہت اچھا وقت گزرا، پھر میں نے فلائٹ پکڑی اور ڈبلن سے ایڈنبرو آ گیا۔ وحید نے بھی لندن سے فلائٹ پکڑی اور ایڈنبرو آ گیا۔ وحید سے مل کر بھی جیسے زندگی جینے کا احساس تازہ سا ہوگیا۔ خوب گھومے، بہت ہنسا کئیے۔ ناسٹیلجیا نے بہت توانائی دی۔
خالد کا بھی فون آیا، سرسری سا پوچھا تھا کہ کہاں ٹھہرے ہو؟ میں نےبھی سرسری سا بتا دیا، دل کا کانٹا مگر دل میں چبھتا رہا۔
دن بھر میں وحید اور فرحان گھومتے رہے۔ شام ہوئی تو خالد کا پھر فون آیا۔۔’اپنی رہائش گاہ کا ایڈریس پھر سمجھاؤ’
میں نے ایڈریس تو بتا دیا لیکن پوچھا کہ ‘کیا کرنا چاہ رہے ہو؟’
اس نے کچھ نہیں کہا اور فون بند کر دیا۔
چند ہی منٹ گزرے ہونگے کہ گھر کی ڈور بیل بجی، خالد سامنے کھڑا تھا۔ وہ لندن سے ایڈنبرو تک نو دس گھنٹے ڈرائیو کر کے آیا تھا، صرف اور صرف مجھ سے ملنے۔ اتنی زور سے معانقہ کیا کہ سب دُکھ بھول گئے۔ دونوں کندھے پکڑے اور چہرہ دیکھتا رہا پھر گلے لگ لیا۔ ماتھا تک چوم ڈالا۔۔
وہ نہیں بدلا تھا، اس نے ںہت ترقی کر لی تھی مگر وہ اج بھی میرا یار تھا وہی آج سے بائیس برس پہلے والا۔۔دل کا کانٹا پانی بن کر بہہ گیا تھا۔۔
پھر ہم چاروں ملے، اور خوب ملے۔ بہت ہنسے، دیر تک ہنسے۔
خالد بس کھانے کیلئیے کچھ دیر رُکا، گلے ملا، کندھے پکڑ کر دیکھتا رہا اور پھر دس گھنٹے کی ڈرائیو کیلئیے لندن واپس روانہ ہو گیا۔

Read Previous

بلیو اوور کوٹ

Read Next

گورکھ دھندا

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Most Popular