گورکھ دھندا
باپ سروں کا سایہ ہوتا ہے، "ایک سائبان کی طرح" چھوٹی داڑھی اور سر پر نماز کی جالی دار ٹوپی والے صاحب کہہ رہے تھے۔ آپ کا غم بہت بڑا ہے، اللہ رب العزت آپ
باپ سروں کا سایہ ہوتا ہے، "ایک سائبان کی طرح" چھوٹی داڑھی اور سر پر نماز کی جالی دار ٹوپی والے صاحب کہہ رہے تھے۔ آپ کا غم بہت بڑا ہے، اللہ رب العزت آپ
یہ ملاقات بائیس برس کے بعد ہونا تھی، ان بائیس برسوں میں بہت سا پانی پلوں کے نیچے سے بہہ چکا تھا، بائیس برس قبل کا ہمارا صرف تعلق نہیں تھا، ہمارا یارانہ تھا، ایسا
گُرنیک سنگھ بھی چل بسا، چوبیس برس سے زائد ہوا چاہتے ہیں کہ اس پردیس دھرتی پر ہمارے قدم نئے نئے وارد ہوئے تھے، نائن الیون کے بعد کا دور اور ہر سو غیر
کبھی کبھی والدہ کے ساتھ گھر کے کام کاج میں ہاتھ بٹانے باجی فوزیہ آیا کرتی تھی۔ دبلی پتلی لامبی باجی فوزیہ میراثی برادری سے تعلق رکھتی تھی، برادری کا یوں کہ باجی فوزیہ پہلی
'مزید اعلٰی تعلیم' کیلئیے نئے نئے لاہور پہنچے تو ایک دن گلبرگ سے گزرتے ہوئے ہم چار دوستوں نے فیصلہ کیا کہ منی مارکیٹ میں ایک نیا کھلنے والا بڑا چائینیز ریسٹورنٹ ٹرائی کیا جائے،
میٹرک کے دو سالوں میں عمران سیریز کے ساڑھے پانچ سو ناولز پڑھنے کے باوجود امتیازی نمبروں سے پاس ہو کر فرسٹ ائیر میں پہنچے تو ذہن ہی ذہن میں خود کو عمران اور بلیک
آپ نے کبھی عشق کیا ہے؟میں نے دھوپ میں گھاس پر لیٹے لیٹے سوال کیا، میرا مخاطب شاہد تھا۔ایف ایس سی فرسٹ ائیر کی بائیالوجی کی پہلی کلاس تھی۔ پروفیسر اسرارالحق صاحب شاید کچھ نرمی
صاحبو، بات کچھ یوں ہے کہ تمام تر دستیاب ثبوتوں اور گواہوں کے بیانات کی روشنی میں ہمارا یہ گمان اب یقین میں بدلتا جا رہا ہے کہ بنانے والے نے جب ہماری تخلیق
'یار۔۔ایک تیرے لئیے خبر ہے۔۔۔' فون پر سکاٹ لینڈ سے چھوٹا بھائی فرحان تھا۔'ہاں کہو۔۔خیریت ہے نا' میں نے پوچھا۔'لئیق انکل گزر گئے' فرحان نے بتایا۔'ارے۔۔۔اناللہ و انا الیہہ رجعون۔۔۔یہ کب ہوا؟' میرے منہ سے
کچھ تحریریں اس لئیے ہوتی ہیں کہ وہ لکھی جائیں، اور بس پڑھی جائیں۔ لازم نہیں کہ ہر تحریر میں اخلاق سدھار یا سماج سدھار اسباق پنہاں ہوں۔ سبق اسباق تو ہمارے آس پاس